Hazrat Abu Bakr Siddiq (RA) Ka Dor-e-Khilafat – Ik Misl-e-Rahnuma Qiyadat

  



 عنوان:                                


Hazrat Abu Bakr Siddiq (RA) Ka Dor-e-Khilafat – Ik Misl-e-Rahnuma Qiyadat


                                   تعارف


اسلامی تاریخ میں خلافت راشدہ کا پہلا اور بنیاد رکھنے والا دور حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا ہے۔ وہ رسول اللہ ﷺ کے سب سے قریبی ساتھی، پہلے خلیفہ، اور دین اسلام کے سچے محب تھے۔ ان کا دور خلافت ایک ایسا دور ہے جس میں اسلام کو داخلی و خارجی خطرات کا سامنا تھا، مگر ان کی دانائی، جرات اور تقویٰ نے اسلام کو نئی جہت عطا کی۔



---


                                   خلافت کا آغاز


رسول اللہ ﷺ کی وفات کے بعد امت مسلمہ پر غم کا پہاڑ ٹوٹ پڑا۔ اس نازک گھڑی میں قیادت کا خلا پر کرنا بہت ضروری تھا۔ انصار نے سقیفہ بنی ساعدہ میں خلافت کا مسئلہ اٹھایا، جہاں حضرت عمر بن خطاب اور حضرت ابوعبیدہ بن جراح نے حضرت ابوبکر کی بیعت کر کے مسئلہ کو حل کیا۔ یوں حضرت ابوبکر صدیق پہلے خلیفہ راشد منتخب ہوئے۔



---


قبائلی ارتداد اور فتنہ جھوٹے نبیوں کا مقابلہ


رسول اللہ ﷺ کی وفات کے بعد کئی قبائل نے زکوٰۃ دینے سے انکار کر دیا اور کچھ جھوٹے مدعیان نبوت جیسے مسیلمہ کذاب، سجاح اور طلیحہ سامنے آئے۔ حضرت ابوبکر صدیقؓ نے ان فتنوں کو سختی سے کچلا اور اسلامی اتحاد کو برقرار رکھا۔


                                    جنگ یمامہ


مسیلمہ کذاب کے خلاف ایک فیصلہ کن جنگ تھی۔ حضرت خالد بن ولید کی قیادت میں لڑی گئی اس جنگ میں کئی حفاظ قرآن شہید ہوئے، جس کے بعد حضرت ابوبکر نے قرآن کو کتابی شکل میں محفوظ کروانے کا فیصلہ کیا۔



---


                         قرآن کریم کی تدوین


حضرت ابوبکر صدیق کا یہ عظیم کارنامہ تھا کہ قرآن کو پہلی مرتبہ کتابی شکل میں جمع کیا گیا۔ حضرت زید بن ثابتؓ کو یہ اہم فریضہ سونپا گیا۔ اگر یہ اقدام نہ کیا جاتا تو قرآن کا اصل متن ضائع ہو سکتا تھا۔



---


                        زکوٰۃ کے انکار کا مسئلہ


بعض قبائل نے کہا کہ وہ رسول اللہ ﷺ کو زکوٰۃ دیتے تھے، اب وہ کسی کو نہیں دیں گے۔ حضرت ابوبکر صدیق نے فرمایا:


> "واللہ! اگر وہ ایک رسی بھی روکیں گے جو وہ نبی ﷺ کو دیا کرتے تھے تو میں ان سے جنگ کروں گا۔"




یہ ان کی دینی غیرت اور خلافت کے استحکام کا منہ بولتا ثبوت ہے۔



---


                          فوج اسامہ کی روانگی


رسول اللہ ﷺ نے اپنی وفات سے قبل ایک لشکر ترتیب دیا تھا جس کے سپہ سالار نوجوان اسامہ بن زید تھے۔ بعض صحابہ نے مشورہ دیا کہ اس وقت دشمن کی یلغار کے پیش نظر فوج بھیجنا مناسب نہیں۔ مگر حضرت ابوبکر نے فرمایا:


> "میں اس جھنڈے کو کبھی واپس نہیں لوٹاؤں گا جسے نبی ﷺ نے بلند فرمایا۔"




یہ لشکر کامیابی سے واپس آیا اور مسلمانوں کا رعب باقی اقوام پر قائم ہوا۔



---


رعایا سے عدل و شفقت


حضرت ابوبکر صدیق عوام کے ساتھ انتہائی نرمی، شفقت اور عدل کا برتاؤ کرتے۔ ایک دن ایک بیوہ عورت نے شکایت کی کہ وہ خلیفہ سے نہیں مل سکتی۔ حضرت ابوبکر خود اس کے دروازے پر گئے اور کہا:


> "ابوبکر کا مطلب خادم ہے، حاکم نہیں۔"





---


خلافت کے اصول اور نظام


حضرت ابوبکر نے خلافت کے لیے وہ بنیادیں رکھیں جن پر خلفائے راشدین نے عمل کیا:


1. شوریٰ کا نظام – ہر اہم فیصلے میں صحابہ سے مشورہ کرتے۔



2. عدل – تمام رعایا کے ساتھ مساوی سلوک۔



3. احتساب – اپنی ذات کو بھی جواب دہ سمجھتے۔



4. شفاف مالیات – بیت المال کو ذاتی دولت سے الگ رکھتے۔





---


حضرت عمر کا تقرر


حضرت ابوبکر نے اپنی وفات سے قبل صحابہ کے مشورے سے حضرت عمر کو خلیفہ مقرر کیا۔ یہ ایک تاریخی فیصلہ تھا جس نے خلافت کے تسلسل کو جاری رکھا۔



---


حضرت ابوبکر کا زہد و تقویٰ


آپ کا طرز زندگی نہایت سادہ اور زاہدانہ تھا۔ خلیفہ ہونے کے باوجود بازار میں کپڑا بیچنے جاتے۔ وفات کے وقت فرمایا:


> "میری بیٹی عائشہ سے کہو کہ میری قبر میں کفن کے لیے صرف وہ کپڑے استعمال کیے جائیں جو پرانے ہوں۔"





---


وفات اور تدفین


حضرت ابوبکر صدیقؓ نے 13 ہجری کو وفات پائی اور نبی کریم ﷺ کے پہلو میں مدفون ہوئے۔ ان کی قبر مسجد نبوی میں ہے۔



---


خدمات کا خلاصہ


خدمات تفصیل


قرآن کی تدوین زید بن ثابت کی زیر نگرانی

جھوٹے نبیوں کا خاتمہ مسیلمہ کذاب، طلیحہ وغیرہ

داخلی اتحاد ارتداد کے فتنے ختم کیے

خلافت کا تسلسل حضرت عمر کا تقرر




---


منتخب اقوال


> "کسی قوم کو تباہ ہونے سے کوئی نہیں بچا سکتا جس نے باطل کو حق سمجھا ہو۔"




> "اے لوگو! میں تمہارا حاکم نہیں، خادم ہوں۔"





---


نتیجہ


حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا دور خلافت اسلام کی بنیادوں کو مضبوط کرنے کا سنہری باب ہے۔ ان کے اخلاص، تقویٰ، عدل، فہم اور دینی بصیرت نے اسلام کو فتنوں کے دور سے نکال کر ایک مستحکم نظام کی طرف لے جایا۔ ان کا ہر فیصلہ، ہر عمل رہتی دنیا تک کے حکمرانوں کے لیے مشعل راہ ہے۔

مزید پڑھیں ۔۔۔۔۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے